ریت اس نگر کی ہے

Standard

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو نا اس لئے پریشاں ہو

آسماں کی جانب تم اس طرح سے مت دیکھو

آفتیں جب آنی ہوں ٹوٹنا ستاروں کا

ریِت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ باشندے نفرتوں کو بو کر بھی

انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی

چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا

ریِت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

اجنبی فزاوں میں اجنبی مسافر سے

اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا

اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

خامشی میرا شیوہ گفتگو ہنر انکا

میری بےگناہی کو لوگ کیسے مانیں گے

بات بات پر جب مانگنا حوالوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

مرغوب حسین طاہر

6 responses »

  1. @usman: bohat shukria janab … maine shayar ka naam pehlay to nahi suna ..laikin thori bohat googling k baad aik do aur forums par bhi yeh ghazal inhi k naam say hai . thanks again 🙂

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s