ذرا تھم تھم کے برسا کر
ابھی اتنا نہ روٹھا کر
ابھی تو دور ہے منزل
ابھی خود کو نہ تنہا کر
تیری آنکھیں سمندر ہیں
سمندر کو نہ صحرا کر
میرا دل ڈوب جاتا ہے
مجھے ایسے نہ دیکھا کر
ہوا مجھ سے کہے ، پاگل
نہ راستوں میں بیٹھا کر
وہ ایک دن چھوڑ جائے گا
اسے اِتنا نہ چاہا کر