Keh bisaat-e-jaan pe azaab utartay hain kis tarah …

Standard

 

کبھی عشق ہو تو پتہ چلے

کہ بساط جاں پہ عذاب اترتے ہیں کس طرح

شب و روز دل پہ عتاب اترتے ہیں کس طرح

کبھی عشق ہو تو پتہ چلے

 

یہ لوگ سے ہیں چھپے ہوئے پس دوستاں

تو یہ کون ہیں

یہ روگ سے ہیں چھپے ہوئے پس جسم و جاں

تو یہ کس لئے

یہ جو کان ہیں میرے آہٹوں پہ لگے ہوئے

تو یہ کیوں بھلا

یہ ہونٹ ہیں صف دوستاں میں سلےہوئے

تو یہ کس لئے

یہ جو اضطراب رچا ہواہے وجود میں

تو یہ کیوں بھلا

یہ جو سنگ سا کوئی آ گرا ہے جمود میں

تو یہ کس لیے

یہ جو دل میں درد چھڑا ہوا ہے لطیف سا

تو یہ کب سے ہے

یہ جو پتلیوں میں عکس ہے کوئی لطیف سا

سو یہ کب سے ہے

یہ جو آنکھ میں کوئی برف سی ہے جمی ہوئی

تو یہ کس لیے

یہ جو دوستوں میں نئی نئی ہےکمی ہوئی

تو یہ کیوں بھلا

یہ لوگ پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں

انہیں کیا پتہ

انہیں کیا خبر

کسی راہ کہ کسی موڑ پر جو ذرا انہیں

کبھی عشق ہو تو پتہ چلے

2 responses »

    • 😀 sorry to disappoint u yaar .. bass .. jab post ki to transliteration ka mood nahi tha 😛

      but come on dude ! … u don’t need transliteration 🙂

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s