وقتِ رخصت یہ احساس ہوا ۔ ۔ ۔
اس سال نے مجھے بہت کچھ دیا ،بے تحاشا خوشیاں بھی تو تھوڑے بہت غم بھی ، کچھ نئے دوست دیئے تو کچھ کو دور کر دیا، محبتیوں کا حصار بھی اور نفرتوں کے تیر بھی ۔ ۔ ۔
وقت کتنا کچھ بدل دیتا ہے ۔ ۔ ۔اس سال یہ احساس ہوا کہ جگہوں اور چیزوں کے ساتھ بھی دل کو وابستگی ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ الفت سی ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ اور انسان ۔ ۔ ۔ انسان تو دوست بن کے دل میں اُتر جاتے ہیں
اپنے اللہ کا میں جتنا شکر کروں کم ہے ۔ ۔ ۔ میرے رب نے ہمیشہ مجھے میری اوقات سے زیادہ دیا ۔ ۔ ۔ اس کے باوجود کہ میں اُس کے احکام کو پورا کرنے میں ہمیشہ چُوک جاتا ہوں ۔ ۔ ۔ اُس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کےطریقوں پر عمل کرنے میں کوتاہی کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ اِس سب کے باوجود خدا بزرگ و برتر نے مجھے اپنی رحمتوں اور نعمتوں سے کبھی محروم نہیں کیا ، مجھے اتنے محبت کرنے والے والدین عطا کیئے ،اتنے اچھے بھائی دیئے ، بہنیں دی اور اتنے اچھے دوست دیئے ۔ نعمتیں تو ان گنت ہیں ۔ یا اللہ مجھ پر میرے اہل و عیال پر اور دوست احباب پر اسی طرح اپنی رحمتیں نازل فرماتا رہیں اور ہم سب کو اپنا نیک، متقی اور پرہیزگار بندہ بننے کی توفیق عطا فرما آمین
اور آخر میں یہ اقبال جرم کرنا چاہوں گا ۔ ۔ ۔ کہ اس سال میں نے جانے انجانے میں بہت لوگوں کی دل آزاری کی ، بہت لوگوں کا دل دکھایا ، کسی کے اعتماد کو توڑا ، تو کسی سے جھوٹ بولا ، کسی کی امیدوں پہ پورا نہ اترا تو کسی کا حق ادا نہ کرسکا ۔ ۔ ۔ ان سب سے میں تہِ دل سے معافی مانگتا ہوں ۔ امید ہے کے آپ مجھے معاف کر دیں گے۔
اللہ سے دعا ہے کے آنے والا سال ہم سب کے لیے، پاکستان کے لیے اور پوری امت کے لیے خوشیاں ، راحتیں ، محبتیں ، دوستی ، بھائی چارے اور امن اور سلامتی کی نوید لے کر آئے
آمین
دعاوں میں یاد رکھیے گا