میرے پیارے وطن پاکستان کو سالگرہ مبارک ہو
پاکستان صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں ، یہ میرا سب کچھ ہے ، میرا بچپن ،
میری جوانی ، میری خوشیاں ، میرے پیارے ، میرے دوست اور ان سب سے
متعلق میری یادیں سب اس سے جڑی ہوئی ہیں ۔ یہ میری پہچان ہے میرا فخر ہے
یہ میری جان ہے
محبت ہے مجھے اپنے وطن سے، اس کی ثقافت سے ، اسلامی اقدار سے
گلیوں سے چوباروں سے ، ندیوں سے ، پہاڑوں سے، جھیلوں سے آبشاروں سے
مسجدوں سے میناروں سے ، موسموں سے ، فضاوں سے ، ہواُوَں سے
ہر چیز سے ۔ ۔ ۔
وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے ۔ مجھے افسوس ہوتا ہے اور ترس آتا ہے
ان لوگوں پر جو پاکستانی ہوتے ہوئے پاکستان کو برا بھلا کہتے ہیں ۔ آج اگر
حالات خراب ہیں تو یہ اور کسی کا نہیں بلکہ صرف ہمارا قصور ہے ۔ یہ ملک
دین اسلام کے نام پہ ہمیں اللہ عزوجل نے عطا کیا تھا ۔ اور آج یہ سب عذاب ہم
پر مسلط ہیں ظالم حکمران، مہنگائی، بجلی، گیس، پانی کی قلت کی صورت میں
کیوں کہ ہم نے اس کی قدر نہ کی ۔ ناشکری کی ، اللہ کی نافرمانی کی ۔ ۔ ۔ یہ سب
ہمارے برے اعمال اور اجتماٰعی گناہوں کا نتیجہ ہے۔
لیکن میں مایوس نہیں کہ اگر ہم سب بحیثیت قوم اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں
اور اللہ کے حضور توبہ کریں اور اپنے انفرادی فائدہ کی بجائے اس پاک سرزمین کے
فائدے کہ لیئے جدوجہد کریں اور خود بھی اس کو نقصان نہ پہنچائیں اور دوسروں کو
بھی روکیں ، تو انشااللہ ہمارا پیارا ملک پھر سے خوشحالی، امن، سلامتی کا گہوارہ بن جائے گا
زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
موج بڑھے یا آندھی آئے ، دیا جلائے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دُکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
(احمد ندیم قاسمی )
Khuda Karay Ke Meri Arz-e-Pak Per Utray
Wo Fasl-e-Gul Jisay Andesha-e-Zawaal Na Ho
Yahan Jo Phool Khilay, Khila Rahay Sadi’on
Yahan Khizaan Ko Guzarnay Ki Bhi Majaal Na Ho
Yahan Jo Sabza Ugay, Hamesha Sabz Rahay
Aur Aisa Sabz Ke Jis Ki Koi Misaal Na Ho
Khuda Karay Ke Na Kham Ho Sir-e-Waqar-e-Watan
Aur Is Ke Husn Ko Tashweesh-e-Mah-o-Saal Na Ho
Her Aik Fard Ho, Tahzeeb-o-Fun Ka Oaj-e-Kamaal
Koi Malool Na Ho, Koi Khasta Haal Na Ho
Khuda Karay Ke Meray Aik Bhi Hum’Watan Ke Leay
Hayaat Jurm Na Ho, Zindagi Wabaal Na Ho
Khuda Karay Ke Meri Arz-e-Pak Per Utray
Wo Fasl-e-Gul Jisay Andesha-e-Zawaal Na Ho
although i love this poem by Qasmi sir, yet it stands opposed to what we are facing today since ages actually.. yet we hang on i guess.
its a dua for a better future … it has always applied to our nation from the begginning… and I am still hopeful for a bright future 🙂
thanks for the comment 🙂
I have always loved this poem! It’s so full of hope and dreams for a better Pakistan of the future!
Great post!
thanks … I also love the poem for its a prayer for a better Pakistan 🙂
welcome to my humble blog 🙂