Monthly Archives: January 2015

کوٹ رادھا کشن کا بھٹا(Kot Raadha-Kishan ka Bhatta)

Standard


کوٹ رادھا کشن کا بھٹا

 

مہندس ہوں

مکانوں کی مگر تعمیر سے

لگتا ہے ڈر مجھ کو

کسی بھی اب عمارت میں

کوئی بھی اینٹ لگتی ہے

نظر آتے ہیں اس میں

نقش بِریاں جھلسے چہروں کے

پگھلتے ہاتھ، ٹانگیں، پیٹ، آنتیں

تڑتڑاتی ہڈیاں ساری

دکھائی دینے لگتی ہیں

سنائی دینے لگتی ہیں

اذیت ناک آوازیں

دریچوں میں، چھتوں میں، بام و در میں گونجتی ہیں

سوختہ روحوں کی چیخیں

گوشت جلنے کی سڑاند آتی ہے دیواروں سے

یوں لگتا ہے

ہر اک خشت جیسے

کوٹ رادھا کے پژاوے ہی سے آئی ہو

بجائے کوئلوں کے

زندہ انسانوں کو دہکا کر پکائی ہو

 

شاعر: نصیر احمد ناصر


 

Dil ishq main be-payan – Ibn e Insha (دل عشق میں بےپایاں)

Standard


دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو

دریا ہو تو ایسا ہو، صحرا ہو تو ایسا ہو

 

اک خال سویدا میں، پہنائی دو عالم

پھیلا ہو تو ایسا ہو، سمٹا ہو تو ایسا ہو

 

اے قیس جنوں پیشہ، انشا کو کبھی دیکھا؟

وحشی ہو تو ایسا ہو، رسوا ہو تو ایسا ہو

 

دریا بہ حباب اندر، طوفاں بہ سحاب اندر

محشر بہ حجاب اندر، ہونا ہو تو ایسا ہو

 

ہم سے نہیں رشتہ بھی، ہم سے نہیں ملتا بھی

ہے پاس وہ بیٹھا بھی، دھوکا ہو تو ایسا ہو

 

وہ بھی رہا بیگانہ، ہم نے بھی نہ پہچانا

ہاں اے دل دیوانہ، اپنا ہو تو ایسا ہو

 

اس درد میں کیا کیا ہے، رسوائی بھی لذت بھی

کانٹا ہو تو ایسا ہو، چبھتا ہو تو ایسا ہو

 

ہم نے یہی مانگا تھا، اس نے یہی بخشا ہے

بندہ ہو تو ایسا ہو، داتا ہو تو ایسا ہو

ابن انشاء


Dil ishq mein be-payan, soda ho to aisa ho

Daraya ho to aesa ho, sehra ho to aisa ho

 

Ik khaal sawaida main, pehnai do aalam

Phela ho to aisa ho , simta ho to aisa ho

 

Aey qais e junoon paisha, ~Insha ko kabhi dekha ?

Wehshi ho to aesa ho, ruswa ho to aisa ho

 

Daraya ba habaab ander, toofa’n ba sahaab ander

Mehshar ba-hajaab ander, hona ho to aisa ho

 

Ham say nahi rishta bhi, ham say nahi milta bhi

Hai paas woh betha bhi, dhoka ho to aisa ho

 

woh bhi raha baygana, ham nay bhi na pehchana

Haan ae Dil diwana, apna ho to aisa ho

 

Is dard mein kia kia hay, ruswaai bhi lazzat bhi

Kaanta ho to aesa ho, chubhta ho to aisa ho

 

Ham nay yehi maanga tha, us nay yehi bakhsha hay

banda ho to aesa ho, data ho to aisa ho

~ Ibn e Insha ~

 

Note: To best view this post please install this beautiful font: Jameel Noori Kasheeda 2.0 Font

سال ۲۰۱۵

Standard

 


چلو پھر نفرتوں کی آگ کو اخلاص کے چشموں سے دھو ڈالیں

جنہوں نے دِن بدن ، لمحہ بہ لمحہ بدگمانی کاشت کی ہے

اُن وفا ناآشنا سوچوں کو ذھنوں سے کھرچ کر

آو سب مل جل کے کچھ زیتون کی شاخیں زمین پر لگائیں

کہ جن کے شبنمی سائے میں خوابوں کا بسیرا ہو ۔ ۔

جہا ں حدِتخیل تک سویرا ہی سویرا ہو ۔ ۔

چلو پھر ریشمی خوابوں ، محبت خیز جذبوں اور

اوس قطروں کی طرح شفاف تر سوچوں کو باہم ایک کرکے

امن کی تفسیر بن جائیں

چلو پھر مل کے ہم آنے والے دور کی تقدیر بن جائیں

چلو پھر آنے والی رُت کا استقبال کرتے ہیں

محبت ہی محبت کاشت اب کے سال کرتے ہیں

 

سنو لوگوں ۔ ۔

کہ اب کے سال ہم سب کو ستاروں کی ضرورت ہے

بہاروں کی ضرورت ہے

ذرا سوچو تو ۔ ۔

آپس کے سہاروں کی ضرورت ہے

 


(poetry source) (Image source)