سال ۲۰۱۵

Standard

 


چلو پھر نفرتوں کی آگ کو اخلاص کے چشموں سے دھو ڈالیں

جنہوں نے دِن بدن ، لمحہ بہ لمحہ بدگمانی کاشت کی ہے

اُن وفا ناآشنا سوچوں کو ذھنوں سے کھرچ کر

آو سب مل جل کے کچھ زیتون کی شاخیں زمین پر لگائیں

کہ جن کے شبنمی سائے میں خوابوں کا بسیرا ہو ۔ ۔

جہا ں حدِتخیل تک سویرا ہی سویرا ہو ۔ ۔

چلو پھر ریشمی خوابوں ، محبت خیز جذبوں اور

اوس قطروں کی طرح شفاف تر سوچوں کو باہم ایک کرکے

امن کی تفسیر بن جائیں

چلو پھر مل کے ہم آنے والے دور کی تقدیر بن جائیں

چلو پھر آنے والی رُت کا استقبال کرتے ہیں

محبت ہی محبت کاشت اب کے سال کرتے ہیں

 

سنو لوگوں ۔ ۔

کہ اب کے سال ہم سب کو ستاروں کی ضرورت ہے

بہاروں کی ضرورت ہے

ذرا سوچو تو ۔ ۔

آپس کے سہاروں کی ضرورت ہے

 


(poetry source) (Image source)

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s