گھر میں ابو جی اور امی جی نے کچھ مرغیاں پال رکھی ہیں ۔ ایک مرغا اور ۳ تین مرغیاں ہیں ۔ دیسی انڈوں کے علاوہ فائدے یہ ہیں کہ ایک تو ابو جی کو ایک مصروفیت مل گئی ہے اور چھوٹُو کو جیتے جاگتے کھلونے ۔
آج صبح ناشتہ کرتے ہوئے ایک واقعہ ہوا ۔ بیگم بھی ساتھ بیٹھی ناشتہ کر رہی تھی ۔ مرغا مرغیاں دروازے کے باہر تھے ۔ بیگم اپنی ڈبل روٹی، بران بریڈ ، سے چند چھوٹے چھوٹے ٹکڑے دروازے کے پاس پھینک رہی تھی ۔ مرغا اندر آتا تھا اور وہ ٹکڑا منہ میں اٹھا کر کسی نہ کسی مرغی کے سامنے رکھتا تھا کہ وہ کھا لے ۔ اور مرغی وہ ٹکڑا کھا لیتی تھی ۔ اسی طرح شروع کے ۴-۵ ٹکڑے اُس نے مرغیوں کو کھلائے پھر کہیں ایک دانہ خود کھایا
میں یہ سب دیکھ رہا تھا اور ساتھ والے کمرے سے ابو اور امی کے چھوٹوُ کے ساتھ کھیلنے کی آوازیں آ رہی تھیں اور میرے چہرے پہ بس ایک ہلکی سی مسکراہٹ ، دماغ میں یادیں اوردل میں تشکر تھا
Itna behtareen likhne k bawajood itna km likhne ki waja?
aur bohat gham paal rakhay hain … likhna to door ki baat .. ab to parhne ka waqt bhi nhi milta 🙂
Ah this so beautifully put :-). It’s amazing how nature so many reminders for us to be grateful.
Also, nice Murgha 🙂
haha I think I know which murgha are you talking about 😀
P.S: The notification of a comment from you brought a smile . its good to have you back 🙂