Zakhm phoolo’n ki tarah mehkain gay par dekhe ga kon? (زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون)

Standard


اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون

زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون

دیکھنا سب رقصِ بسمل میں مگن ہو جائیں گے

جس طرف سے تیر آئے گا ادھر دیکھے گا کون

زخم جتنے بھی تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے

تیرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ گر دیکھے گا کون

وہ ہوس ہو یا وفا ہو بات محرومی کی ہے

لوگ تو پھل پھول دیکھیں گے شجر دیکھے گا کون

میری آوازوں کے سائے میرے بام ودر پہ ہیں

میرے لفظوں میں اُتر کر میرا گھر دیکھے گا کون

ہر کوئی اپنی ہوا میں مست پھرتا ہے فرازؔ

شہر نا پرساں میں تیری چشمِ تر دیکھے گا کون

2 responses »

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s