Tag Archives: zindagi

kaha jalta hai dil bole ise jalne diya jaae – Aitbaar Sajid ( کہا: جلتا ہے دل، بولے: اِسے جلنے دیا جائے )

Standard

chai 2 cups of chai best 02

21-jun-18-11-32-38-am.jpg

020416_0845_2.png

kaha: takhliq e fan, bole: bahut dushvar to hogi

kaha: makhluq?, bole: bais e azaar to hogi

kaha: ham kya karen is ehd e na-pursan main kuchh kahiye

woh bole koi akhir surat e izhaar to hogi

kaha: ham apni marzi se safar bhi kar nahin sakte

woh bole har qadam par ik nai divaar to hogi

kaha: ankhen nahin is gham main binai bhi jaati hai

woh bole hijr ki shab hai zara dushvaar to hogi

kaha: jalta hai dil bole ise jalne diya jaae

andhere main kisi ko raushni darkaar to hogi

kaha: ye kucha-gardi aur kitni der tak akhir

woh bole ishq main mitti tumhari khvaar to hogi

~ Aitbaar Sajid ~

 

Zindagi aise guzaaro ke Hayaat sanwar jaye (زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے)

Standard


فقیر نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بٹھا کے فرمانے لگے

بتاؤ تو حیاتی کس کو کہتے ہیں؟

میں نے کہا زندگی کو؟

تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمے حیاتی تو وہ ہوتی ہے جسے کبھی موت نہیں آتی ۔ دیکھو نہ اللہ تعالٰی کا ایک ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ہے

اللّٰه نے یہ نہیں کہا کہ اِسلام مکمل ضابطہِ زندگی ہے بلکہ یوں کہا کہ مکمل ضابطہِ حیات ھے اور حیاتی تو مرنے کے بعد شروع ہو گی جسے کبھی موت نہیں آئے گی

پھر گلاس میں میرے لیئے زم زم ڈالتے ہُوئے فرمانے لگے میرے بیٹے اللّٰہ نے زندگی دی ہے حیات کو سنوارنے کے لیئے نہ کہ بگاڑنے کے لیئے تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی حیاتی ھے جسکو موت آ جائے گی ؟ اصل تو وہ حیات ھے جِسکو کبھی زوال نہیں کبھی موت نہیں

تو زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے

اور میں زندگی میں تب پہلی بار سمجھا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے کا اصل مطلب کیا ھے


020416_0845_2.png

Note: for best view, install Mehr Nastaleeq Font

عکس کتنے اتر گئے مجھ میں

Standard

 


عکس کتنے اتر گئے مجھ میں
پھر نجانے کدھر گئے مجھ میں


یہ جو میں ہوں زرا سا باقی ہوں
وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں


میرے اندر تھی ایسی تاریکی
آ کے آسیب ڈر گئے مجھ میں


میں نے چاہا تھا زخم بھر جایئں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں

پہلے اُترا میں دل کے دریا میں
پھر سمندر اُتر گئے مجھ میں

کیسا خاکہ بنا دیا مجھ کو
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں

میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں
سب زمانے گزر گئے مجھ میں

بن کے خورشید سامنے آئے
اور پھر رات کر گئے مجھ میں

 

 

(source)