Tag Archives: zindagi
kaha jalta hai dil bole ise jalne diya jaae – Aitbaar Sajid ( کہا: جلتا ہے دل، بولے: اِسے جلنے دیا جائے )
kaha: takhliq e fan, bole: bahut dushvar to hogi
kaha: makhluq?, bole: bais e azaar to hogi
kaha: ham kya karen is ehd e na-pursan main kuchh kahiye
woh bole koi akhir surat e izhaar to hogi
kaha: ham apni marzi se safar bhi kar nahin sakte
woh bole har qadam par ik nai divaar to hogi
kaha: ankhen nahin is gham main binai bhi jaati hai
woh bole hijr ki shab hai zara dushvaar to hogi
kaha: jalta hai dil bole ise jalne diya jaae
andhere main kisi ko raushni darkaar to hogi
kaha: ye kucha-gardi aur kitni der tak akhir
woh bole ishq main mitti tumhari khvaar to hogi
~ Aitbaar Sajid ~
Zindagi aise guzaaro ke Hayaat sanwar jaye (زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے)
فقیر نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بٹھا کے فرمانے لگے
بتاؤ تو حیاتی کس کو کہتے ہیں؟
میں نے کہا زندگی کو؟
تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمے حیاتی تو وہ ہوتی ہے جسے کبھی موت نہیں آتی ۔ دیکھو نہ اللہ تعالٰی کا ایک ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ہے
اللّٰه نے یہ نہیں کہا کہ اِسلام مکمل ضابطہِ زندگی ہے بلکہ یوں کہا کہ مکمل ضابطہِ حیات ھے اور حیاتی تو مرنے کے بعد شروع ہو گی جسے کبھی موت نہیں آئے گی
پھر گلاس میں میرے لیئے زم زم ڈالتے ہُوئے فرمانے لگے میرے بیٹے اللّٰہ نے زندگی دی ہے حیات کو سنوارنے کے لیئے نہ کہ بگاڑنے کے لیئے تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی حیاتی ھے جسکو موت آ جائے گی ؟ اصل تو وہ حیات ھے جِسکو کبھی زوال نہیں کبھی موت نہیں
تو زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے
اور میں زندگی میں تب پہلی بار سمجھا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے کا اصل مطلب کیا ھے
Note: for best view, install Mehr Nastaleeq Font
عکس کتنے اتر گئے مجھ میں
عکس کتنے اتر گئے مجھ میں
پھر نجانے کدھر گئے مجھ میں
یہ جو میں ہوں زرا سا باقی ہوں
وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں
میرے اندر تھی ایسی تاریکی
آ کے آسیب ڈر گئے مجھ میں
میں نے چاہا تھا زخم بھر جایئں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
پہلے اُترا میں دل کے دریا میں
پھر سمندر اُتر گئے مجھ میں
کیسا خاکہ بنا دیا مجھ کو
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں
میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں
سب زمانے گزر گئے مجھ میں
بن کے خورشید سامنے آئے
اور پھر رات کر گئے مجھ میں
(source)